میں خلاؤں میں پھرا
پاتال میں بھٹکا
سمندر چھان مارے
وسعت صحرا کو مٹھی میں لپیٹا
چاند سورج کھوند ڈالے
اپنی گردن پر لیا تاروں کا خون
وقت کی لاکھوں طنابیں کاٹ دیں
آخرش
تھک ہار کر
(جب تم نہ مل پائے تو)
آ لیٹا ہوں
اس اندھی گپھا میں
تم یہاں دبکے ہوئے ہو!
نظم
تم یہاں دبکے ہوئے ہو
مظفر حنفی