EN हिंदी
تم جو چاہو کر سکتی ہو | شیح شیری
tum jo chaho kar sakti ho

نظم

تم جو چاہو کر سکتی ہو

مصطفیٰ ارباب

;

تم
جو چاہو کر سکتی ہو

میرے ہونٹوں کو شکوے کی عادت نہیں
تمہیں لگتا ہے

میرے دل سے بہتر کوئی اور دل موجود ہے
تو چلی جاؤ

تمہاری خوشی ہی میری خوشی ہے
تمہارے نکلتے ہی

میں اپنے دل پر تالا لگا کر
چابی ریگستان میں پھینک آؤں گا

تم جو چاہو کر سکتی ہو
میرے دل سے

اپنے نام کی تختی نہیں ہٹا سکتیں
میرا دل

کرائے کا مکان نہیں ہے