تم
جو چاہو کر سکتی ہو
میرے ہونٹوں کو شکوے کی عادت نہیں
تمہیں لگتا ہے
میرے دل سے بہتر کوئی اور دل موجود ہے
تو چلی جاؤ
تمہاری خوشی ہی میری خوشی ہے
تمہارے نکلتے ہی
میں اپنے دل پر تالا لگا کر
چابی ریگستان میں پھینک آؤں گا
تم جو چاہو کر سکتی ہو
میرے دل سے
اپنے نام کی تختی نہیں ہٹا سکتیں
میرا دل
کرائے کا مکان نہیں ہے
نظم
تم جو چاہو کر سکتی ہو
مصطفیٰ ارباب