EN हिंदी
تم اپنی کرنی کر گزرو | شیح شیری
tum apni karni kar guzro

نظم

تم اپنی کرنی کر گزرو

فیض احمد فیض

;

اب کیوں اس دن کا ذکر کرو
جب دل ٹکڑے ہو جائے گا

اور سارے غم مٹ جائیں گے
جو کچھ پایا کھو جائے گا

جو مل نہ سکا وہ پائیں گے
یہ دن تو وہی پہلا دن ہے

جو پہلا دن تھا چاہت کا
ہم جس کی تمنا کرتے رہے

اور جس سے ہر دم ڈرتے رہے
یہ دن تو کئی بار آیا

سو بار بسے اور اجڑ گئے
سو بار لٹے اور بھر پایا

اب کیوں اس دن کا ذکر کرو
جب دل ٹکڑے ہو جائے گا

اور سارے غم مٹ جائیں گے
تم خوف و خطر سے درگزرو

جو ہونا ہے سو ہونا ہے
گر ہنسنا ہے تو ہنسنا ہے

گر رونا ہے تو رونا ہے
تم اپنی کرنی کر گزرو

جو ہوگا دیکھا جائے گا