تمہاری آنکھیں
جو میری آنکھوں میں بس گئی ہیں
وہ صبح سے شام تک
مرے ساتھ گھومتی ہیں
وہ رات بھر
میری نیند سے چور
بند آنکھوں میں جاگتی ہیں
میں صبح آئینہ دیکھتا ہوں
تو میری آنکھوں سے جھانکتی ہیں
مجھے ہر اک بات پر
کچھ اس طرح ٹوکتی ہیں
کہ جیسے میں ایک
طفل ناداں ہوں
جانتا ہی نہیں
زمانے کے طور کیا ہیں
تم اپنی آنکھوں کو بند کر لو
کہ اب مجھے
زندگی کے کچھ فیصلے مری جاں
خود اپنی مرضی سے کرنے ہوں گے
نظم
تم اپنی آنکھوں کو بند کر لو
راشد آذر