ننھے منے آنسو تیری عمر دراز
تجھ میں ساری دنیا کا منظر محفوظ
تو سارے لمحوں کا ساز
تیرے اندر قوس قزح کے ساتوں رنگوں کے جھرنے
جگمگ کرتے سورج چاند
سبز سمندر
دھانی موسم کی خوشبو
ہاتھ پسارے کالے موسم کا جادو
اور دہکتے انگاروں کے سرخ محل
تو بازار، گھروں اور چوراہوں کا حاکم
ممتا کی روشن تصویر
سارے خستہ
نیم برہنہ خاک آلود اجسام کی اک رخشاں تحریر
تیرے آگے
شاہوں اور شہنشاہوں کے
تاج بھی آ کر جھک جاتے ہیں
دیکھو تو اک ننھا قطرہ
لیکن ایک بڑا طوفان
ننھے منے آنسو
تیری عمر دراز
نظم
تجھ میں سب منظر محفوظ
سلطان سبحانی