EN हिंदी
تشنگی | شیح شیری
tishnagi

نظم

تشنگی

خلیل تنویر

;

زندگی تشنگی کا سفر ہے
جس کے دامن میں

کروڑوں مہ و سال کے نقش خوابیدہ ہیں
وہ پیاس کی آگ تھی جس کی خاطر یہ انساں

گھنے جنگلوں میں خلاؤں کی نیلاہٹوں میں
گہرے سمندر کی پہنائیوں میں بھٹکتا رہا ہے

وہ جسم اور روح کی پیاس ہے جو اب تک
خلاؤں کا روپ دھارے

پتھروں کے سینے میں درد بن کر
کاغذی پیکروں میں رنگ بھر کر

گیت، سنگیت میں بکھر کر
مچلتی رہی ہے

اور اگر تشنگی بجھ گئی تو
خلاؤں کے نرم سوتے

اندھیرے کے صحرا میں کھو جائیں گے