EN हिंदी
ترے بغیر | شیح شیری
tere baghair

نظم

ترے بغیر

درشکا وسانی

;

درد گر بے حد ہوا تو حوصلے بڑھ جائیں گے
تم زخم کریدو گے ہم اور نکھر جائیں گے

تیری رنجشوں نے سانس دی بے چینیوں نے نیند
ہمیں خوش نما ماحول اور سکون کاٹ کھائیں گے

خود کو گلے لگا کر رونا بھی ہے حسین
اپنے آپ سے لڑیں گے خود کی گود میں سو جائیں گے

یہ نا سمجھنا کے یہ رفتار ہے تم سے
تیرے ساتھ کے بغیر بھی ہم دور تلک جائیں گے