EN हिंदी
ترے عدل کے ایوانوں میں | شیح شیری
tere adl ke aiwanon mein

نظم

ترے عدل کے ایوانوں میں

فرخ یار

;

ڈھل گئی رات
تری یاد کے سناٹوں میں

بجھ گئی چاند کے ہم راہ وہ دنیا جس کا
عکس آنکھوں میں لیے

میں نے تھکن باندھی تھی
نیم گھائل ہیں وہ شفاف ارادے جن پر

کتنی معصوم تمناؤں نے لبیک کہی
جانے کس شہر کو آباد کیا ہے تو نے

دھڑکنیں بھیگتی پلکوں سے بندھی جاتی ہیں
زندگی عصر ہمہ گیر میں بے معنی ہے

جانے کس پہر
ترے عدل کے ایوانوں میں

نیم ہموار زمیں والوں کی فریاد سنی جائے گی
عکس جو ایک سمے قرب میں تھے

دور نظر آتے ہیں
گرم سانسوں کی مشقت سے بدن

چور نظر آتے ہیں