EN हिंदी
ترانۂ ریختہ | شیح شیری
tarana-e-reKHta

نظم

ترانۂ ریختہ

فرحت احساس

;

سر چڑھ کے بولتا ہے اردو زباں کا جادو
ہندوستاں کی مٹی کے آسماں کا جادو

ہندوستاں کا جادو سارے جہاں کا جادو
سر چڑھ کے بولتا ہے اردو زباں کا جادو

جپ‌ جاپ جوگیوں کا نعرہ قلندروں کا
تہذیب محفلوں کی اور شور مے کدوں کا

کوچے میں دلبروں کے ہنگامہ عاشقوں کا
معشوق کی نگہ کے تیر و کماں کا جادو

دریا ہیں میرؔ و غالبؔ ہر لب پہ جو رواں ہیں
فیضؔ و فراقؔ اور داغؔ ہر دل پہ حکمراں ہیں

اور کرشنؔ چندر منٹوؔ زندہ کہانیاں ہیں
لفظوں کے آئنے میں حسن بیاں کا جادو

دنیا دل‌ غزل میں مے خانہ عشق کا ہے
ہر روح وجد میں ہے ہر جسم میں نشہ ہے

معشوق بندگی ہے معشوق ہی خدا ہے
مندر کی گھنٹیوں میں بولے اذاں کا جادو

ٹوٹے ہوئے دلوں کو جوڑے رفوگری سے
جوڑے تمام گرہیں جذبوں کی سادگی سے

رہ جائیں دوست بن کر آئیں جو اجنبی سے
دائم محبتوں کے آب رواں کا جادو

ہندوستاں کا جادو سارے جہاں کا جادو
ہندوستاں کا جادو اردو زباں کا جادو

ہندوستاں کا جادو سارے جہاں کا جادو
سر چڑھ کے بولتا ہے.....