بہت عیار تھے وہ لوگ
وہ سارا دن خدا کو یاد کرتے
مسجدوں میں جاتے
روتے گڑگڑاتے اور تسبیحیں پڑھا کرتے
زمانہ معتقد تھا اس قدر ان کا
وہ جب باہر نکلتے
لوگ ان کے راستے کی گرد کو
اپنے عماموں سے ہٹاتے تھے
ان کی خاطر خوان پر نعمت سجاتے تھے
مگر
جب رات آتی اور اندھیرے ہر در و دیوار پر
خیمے اپنے نصب کر لیتے
ڈاکوؤں کا بھیس
لوٹ لیتے آبرو
مال و زر لعل و گہر
اور پھر وہ صبح دم
صدق و صفا کا درس دیتے
اور صبر و رضا کی شہر کو تلقین کرتے
اور پھر مصروف ہو جاتے
عبادت میں وہ اپنی
انہیں شداد کی جنت
الٰہی کی رضا سے چاہئے تھی
نظم
تقویٰ
نعمان شوق