EN हिंदी
تنہائی | شیح شیری
tanhai

نظم

تنہائی

شہریار

;

اندھیری رات کی اس رہ گزر پر
ہمارے ساتھ کوئی اور بھی تھا

افق کی سمت وہ بھی تک رہا تھا
اسے بھی کچھ دکھائی دے رہا تھا

اسے بھی کچھ سنائی دے رہا تھا
مگر یہ رات ڈھلنے پر ہوا کیا

ہمارے ساتھ اب کوئی نہیں ہے