شام بوجھل سی
گھنے پیڑ سے آنگن میں اتر آئی ہے
دفن ہونے کو ہے بے نام سا دن
جس سے رستے ہیں لہو رنگ شفق کے دھبے
پھیلتے جاتے ہیں گہرے بادل
جیسے احساس گنہ
زرد مرجھائی اکیلی قندیل
نوحہ انڈیلتی سوزش کی سفیر
جسم دیوار پہ سایوں میں بٹا
ٹوٹی امید کی گریاں تصویر
اور اب رات نے کروٹ بدلی
گہرے سناٹے کی خاموش کراہ
جیسے پھر زخم کے ٹانکے جاگے
لمحہ لمحہ کے ٹپکنے کی صدا آتی ہے
نظم
تنہائی
ابرارالحسن