EN हिंदी
تنہائی کے فن میں کامیاب | شیح شیری
tanhai ke fan mein kaamyab

نظم

تنہائی کے فن میں کامیاب

تنویر انجم

;

اپنی ازلی آرزو کے مطابق
میں بالکل آزاد ہو چکی ہوں

ہر خواہش سے
لالچ سے

خوف سے
غم سے

نفرت سے
میں چاہوں تو روکنگ چیئر پر

صبح سے شام کر سکتی ہوں
یا رات بھر سفید کپڑے پر

رنگ برنگے پھول کاڑھ سکتی ہوں
یا جنگل میں اتنی دور جا سکتی ہوں

کہ واپس نہ آ سکوں
یا دائرے میں گھومتے ہوئے

اپنے آپ کو تھکا کر گرا سکتی ہوں
کبھی نہ اٹھنے کے لیے

اور ایسے میں
انہوں نے اسے بھیج دیا ہے

جان بوجھ کر
میری تنہائی میں خلل ڈالنے کے لیے

تاکہ مل جائے مجھے پھر کوئی
نفرت کرنے کے لیے

چھوٹی سی تو ہے وہ
مگر نہیں ڈالنے دیتی مجھے

اپنی تنہائی میں خلل
مکمل طور پر آزاد

میری نفرت سے بھی
میری اصلی وارث

مگر مجھ سے کہیں زیادہ کامیاب
تنہائی کے فن میں