EN हिंदी
تکمیل | شیح شیری
takmil

نظم

تکمیل

نینا عادل

;

''تمہیں ثابت کرنا ہوگا کہ تم ہو''! اس نے مجھے جھنجوڑا
''مگر میں یہ ثابت نہیں کر سکتی'' میں نے احتجاج کیا

اس نے مجھے مٹھی میں بھر کر زمیں پر بکھیر دیا اور خوشی سے چلایا! تم'' سبزہ ہی سبزہ ہو، رنگ ہی رنگ ہو''
''ٹھہرو! ذرا سوچو! مجھے جلد خزاں کے نادیدہ ہاتھ معدوم کر دیں گے...... تم یہ ثابت نہیں کر سکو گے کہ میں ہوں''

اس نے گھبرا کر مجھے پھر سمیٹ لیا اور ذرا توقف کے بعد فضا میں اچھال دیا اور پرجوش ہو کر بولا
''دیکھا تم روشنی ہی روشنی ہو''

''ہاں مگر تاریکی مجھے نگلنے کو بیتاب ہے! میں نے کہا تھا نا میں خود کو ثابت کرنے سے قاصر ہوں''
اس نے ہراساں ہو کر مجھے مٹھی میں جکڑ لیا...... ناتمامی کے درد سے میری آنکھیں چھلک پڑیں

اس نے مجھے بہنے کے لیے نشیب میں چھوڑ دیا اور مسکرایا
''دیکھا تم مایہ ہی مایہ ہو''

''مجھے وقت کی تیز دھوپ جلد خشک کر دے گی'' میں نے دہائی دی
وہ غصے سے کانپنے لگا..... پھر مجھے سامنے رکھ کر گڑگڑایا

''خود کو ثابت کرو خدا را نہیں تو میں مٹ جاؤں گا!
ہماری تکمیل ضروری ہے''

''ناگزیر ہے! میں نے تائید کی
آؤ میں تمہیں زیب تن کر لوں! نہیں تو ہم تصدیق کے حق سے محروم ہو جائیں گے، ہم کبھی ثابت نہ ہو سکیں گے''

''ہاں ہمیں اپنی تصدیق کرنی ہوگی'' اس نے مجھ میں ضم ہوتے ہوئے کہا
......اور پھر ہم نے دیکھا... رنگ... روشنی... سبزہ... مایہ... حسن اور حیرت سب ہمارے بطون کی جاگیریں تھیں

باہر تو صرف دھواں تھا