بہت دنوں سے اداس نظروں کی رہ گزر تھی
پڑی تھیں سوتی افق کی راہیں
کہ دل کی محفل میں
نغمہ و نالہ و نوا کی
عجب سی شورش نہیں ہوئی تھی
نظر اٹھائی تو دور دھندلی فضاؤں میں
روشنی کا اک دائرہ سا دیکھا
لرز کے ٹھہرا جو دل
تخیل نے اپنے شہپر فضا میں کھولے
کہ جیسے
پرواز کا صحیفہ کھلے
تو نیلے گگن کے اسرار جاگ اٹھیں
کہ جیسے
ماہ و نجوم کی مملکت کا رستہ کوئی بتا دے
فضا سے پردے کوئی اٹھا دے
کہ جیسے
اک بے کنار صحرا میں
موج ریگ رواں نقوش نوا بنا دے
کہ جیسے طائر ہوا کی لہروں پہ، جنبش پر سے
داستان وجود لکھ دیں
کہ جیسے
تاریک شب کے دامن میں
دست قدرت، چراغ دل یک بیک جلا دے

نظم
تخلیق شعر
ساجدہ زیدی