EN हिंदी
تخلیق کا کرب | شیح شیری
taKHliq ka karb

نظم

تخلیق کا کرب

علی سردار جعفری

;

ابھی ابھی مری بے خوابیوں نے دیکھی ہے
فضائے شب میں ستاروں کی آخری پرواز

خبر نہیں کہ اندھیرے کے دل کی دھڑکن ہے
کہ آ رہی ہے اجالوں کے پاؤں کی آواز

بتاؤں کیا تجھے نغموں کے کرب کا عالم
لہو لہان ہوا جا رہا ہے سینۂ ساز