EN हिंदी
تازہ منظر | شیح شیری
taza manzar

نظم

تازہ منظر

علی ظہیر لکھنوی

;

باہر بارش شروع ہو چکی ہے
میں نے کمرے کی کھڑکی بند کر لی ہے

بارش کے پانی نے کھڑکی کے شیشے کی دھول صاف کر دی ہے
اب باہر کا منظر صاف نظر آتا ہے

لیکن بارش کی وجہ سے ابھی چیزیں دھندلی ہیں
بارش تھمے گی تو کھڑکی کھلے گی

اور ایک تازہ منظر سامنے ہوگا