EN हिंदी
تاوان | شیح شیری
tawan

نظم

تاوان

حسن عباس رضا

;

ہم اپنی
یرغمالی خواہشوں کی

بازیابی کے لیے
کب تک

نہ جانے اور کب تک
جرعہ جرعہ خرچ ہوتی عمر کا

تاوان ادا کرتے رہیں گے
جانے کب تک؟