EN हिंदी
تعلق کی ناجائز تجاوزات | شیح شیری
talluq ki na-jaez tajawuzat

نظم

تعلق کی ناجائز تجاوزات

سدرہ سحر عمران

;

بہت غور و خوض کے بعد بالآخر
تلاش ختم کر دی گئی

اس مکان کی چوبی سیڑھیوں کے
نصف دائرے پر

جو ہماری سمت کا آخری حصہ بتایا گیا ہے
اور قلعی کر دی گئی

ان تمام دیوار گیر اندازوں پر
جو ہمیں توڑ مروڑ کر لکھتے تھے

الگ کئے ہوئے پاؤں
جو کسی اجنبی راستے کا حصہ نہیں بنے

چمڑے کے جوتوں میں سینت کر رکھ لئے گئے
وہ آنکھیں دروازوں سے اتار کر

مخملیں کیسوں میں
حفاظت سے رکھ دی گئی ہیں

جو کسی نئے منظر کے فریم میں پوری نہیں آ سکیں
ان پر پھونکا گیا سحر

بے آباد گھروں کو
بطور زکوٰۃ دے دیا گیا

اب ان گھروں سے راتوں کو ہنسنے کی
جناتی آوازیں آتی ہیں

وہ ہاتھ بندھے رہ گئے
نماز کی ابتدائی رکعتوں میں

اور نفلی عبادتیں مصلوں کے دل کش ڈیزائنوں پر
انگلیاں پھیرتی رہ گئیں

اور ہم جھاڑ پھونک کر ایک خاندانی تعلق
اپنے بدن کے تھیلوں میں

سنبھال کے رکھ چکے
اس لئے

تم ہمیں اپنی یاد داشت کی سیڑھیوں سے
دھکا دے کر

خود کو نئے سرے سے رسماً تعمیر کرو