صبح دم آج
مری نیند بھری آنکھ
گئی شب کے حسیں خواب کی
ہلکی سی جھلک لے کے اٹھی
دور وادی میں کہیں
ناچتے گاتے بچے
پھول چہروں پہ سجی
کھیلتی ہنستی آنکھیں
کھلکھلاتی ہوئی شاموں میں
جوانی کی مہک
رقص کرتی ہوئی
راتوں میں
حنا کے صد رنگ
لہلہاتے ہوئے کھیتوں میں
نئی فصل کی بھینی خوشبو
زندگی رنگ شفق
رنگ صدا
نظم
تعبیر
قیصر عباس