EN हिंदी
تعاقب | شیح شیری
taaqub

نظم

تعاقب

سعید قیس

;

پھر مرے تعاقب میں
اک اداس سا چہرہ

زخم زخم یادوں کے جبر کی ردا اوڑھے
ہجر کی تمازت میں

وصل کی مسافت میں
بے ثمر محبت کی بے نشان گلیوں میں

ننگے پاؤں پھرتا ہے