سوکھے ہونٹ جب پیاس کی زبان میں بات کرتے ہیں
تو امید کی شاخ پر آتی ہے پہلی پتی
ہوتا ہے
پہلی بار محبت سننے جیسا احساس
سوکھے ہوئے ہونٹ
مسکراہٹ میں بادل کی طرح پھٹ جاتے ہیں
تہس نہس ہو جاتا ہے لفظوں کا شہر
نہیں سنائی دیتی جسم کی پکار
اپنا سا کوئی
پھیل جاتا ہے آسمان سے زمین تک
چھونے کی خواہش اوس بن جاتی ہے
ملنے کی خواہش دھوپ
احساس کے دریا میں بہتا رہتا ہے انسان
سوکھے ہونٹوں کے ساتھ بھی
زندگی کو تر کرتا ہوا
نظم
سوکھے ہونٹ
ارشاد کامل