EN हिंदी
سرخ گلاب | شیح شیری
surKH gulab

نظم

سرخ گلاب

قمر جمیل

;

خوابوں کی افسردہ ہوا میں رہنے والے سرخ گلاب
جنگل کی تاریک فضا میں لے کے نکل آتے ہیں چراغ

رات گئے جب چاند کا چہرہ دیکھتے ہیں شرماتے ہیں
اور کسی غمگین شجر کے سائے میں سو جاتے ہیں

دیکھو اپنے دل کی لگن میں بہنے والے سرخ گلاب
آخر اپنے دل کی لگن میں اپنا پا جاتے ہیں سراغ

یعنی خواب میں سورج بن کے جنگل میں لہراتے ہیں
وہ جو کسی غمگین شجر کے سائے میں سو جاتے ہیں