EN हिंदी
سنو | شیح شیری
suno

نظم

سنو

ادا جعفری

;

جان
تم کو خبر تک نہیں

لوگ اکثر برا مانتے ہیں
کہ میری کہانی کسی موڑ پر بھی

اندھیری گلی سے گزرتی نہیں
کہ تم نے شعاعوں سے ہر رنگ لے کر

مرے ہر نشان قدم کو دھنک سونپ دی
نہ گم گشتہ خوابوں کی پرچھائیاں ہیں

نہ بے آس لمحوں کی سرگوشیاں ہیں
کہ نازک ہری بیل کو

اک توانا شجر ان گنت اپنے ہاتھوں میں
تھامے ہوئے ہے

کوئی نارسائی کا آسیب اس رہ گزر میں نہیں
یہ کیسا سفر ہے کہ روداد جس کی

غبار سفر میں نہیں