EN हिंदी
سکوت | شیح شیری
sukut

نظم

سکوت

فرحت احساس

;

میں جب بھی سوچتا ہوں اپنے بارے میں
کوئی قوت مجھے میرے مخالف کھینچتی ہے

مجھے محسوس ہوتا ہے
مرا ہر عضو

مرکز سے بغاوت کر چکا ہے
خون کے دوران کے ہمراہ

بکتر بند گاڑی میں
مسلح فوجیوں کے ساتھ

کوئی قید ہو کر جا رہا ہے
کھل گئے ہیں سب مشام جاں کے پھاٹک

کھڑی ہیں سر جھکائے صف بہ صف
ہارے ہوئے الفاظ کی فوجیں

کوئی اس شہر کی تہذیب لے کر جا رہا ہے