EN हिंदी
سخن واپسیں | شیح شیری
suKHan-e-wapsin

نظم

سخن واپسیں

مسعود حسین خاں

;

دوا سے کچھ نہ ہوا اور دعا سے کچھ نہ ملا
بشر نے کچھ نہ دیا اور خدا سے کچھ نہ ملا

زوال میرا مقدر بنا کے چھوڑ دیا
مجھے خیال و حدیث بقا سے کچھ نہ ملا

میں درد‌ و داغ یتیمی میں یوں رہا محصور
پدر سے کچھ نہ ملا مامتا سے کچھ نہ ملا

جہان علم و ہنر میں تو سرفراز رہا
دیار شوق میں میری وفا سے کچھ نہ ملا

میں اپنے آپ میں جھانکا تو یہ صدا آئی
خودی سے کچھ نہ ملا اور انا سے کچھ نہ ملا

کسی نے دیدۂ بینا کی روشنی لے لی
کہوں میں کس سے تری اس ادا سے کچھ نہ ملا

میں خالی ہاتھ چلا آ رہا ہوں تیری طرف
تجھے بتانے کہ تیری عطا سے کچھ نہ ملا

ترے جہان سے خاموش چل دیا مسعودؔ
نوائے شعر کو اس بے نوا سے کچھ نہ ملا