موتیا سے کھلے ہوئے بچے
پاک معصوم نرم چہروں پر
صبح کی تازگی کا نور لئے
لال پیلے سجیلے بستوں میں
اپنی ماؤں کا پیار باپ کے خواب
روز اسکول لے کے جاتے ہیں
صبح ہوتی ہے پھینک دیتا ہے
زرد میلا تھکا تھکا سورج
پاک معصوم نرم چہروں پر
روزی روٹی کی احتیاج کی دھول
صبح ہوتی ہے کچی بستی میں
روز کی طرح جاگ اٹھتے ہیں
ننھے مزدور بھولے سوداگر
پھول سے ہاتھوں والے کاری گر
کارخانوں میں شاہراہوں پر
تنگ گلیوں میں چائے خانوں میں اپنی قسمت جگانے جاتے ہیں
نظم
صبح کے دو منظر
عذرا نقوی