یہ سوچ کے دکھ ہوگا
کیوں رات گئے ہم نے
دروازہ کھلا رکھا
کس شخص کی چاہت میں
آنکھوں کی منڈیروں پر
اک دیپ جلا رکھا
نظم
صبح کاذب میں ایک نظم
ممتاز کنول
نظم
ممتاز کنول
یہ سوچ کے دکھ ہوگا
کیوں رات گئے ہم نے
دروازہ کھلا رکھا
کس شخص کی چاہت میں
آنکھوں کی منڈیروں پر
اک دیپ جلا رکھا