EN हिंदी
سونے سے پہلے ایک خیال | شیح شیری
sone se pahle ek KHayal

نظم

سونے سے پہلے ایک خیال

کشور ناہید

;

مجھے نومبر کی دھوپ کی طرح مت چاہو
کہ اس میں ڈوبو تو تمازت میں نہا جاؤ

اور اس سے الگ ہو تو
ٹھنڈک کو پور پور میں اترتا دیکھو

مجھے ساون کے بادل کی طرح چاہو
کہ اس کا سایہ بہت گہرا

نس نس میں پیاس بجھانے والا
مگر اس کا وجود پل میں ہوا

پل میں پانی کا ڈھیر
مجھے شام کی شفق کی طرح مت چاہو

کہ آسمان کے قرمزی رنگوں کی طرح
میرے گال سرخ

مگر لمحہ بھر بعد
ہجر میں نہا کر، رات سی میلی میلی

مجھے چلتی ہوا کی طرح مت چاہو
کہ جس کے قیام سے دم گھٹتا ہے

اور جس کی تیز روی قدم اکھیڑ دیتی ہے
مجھے ٹھہرے پانی کی طرح مت چاہو

کہ میں اس میں کنول بن کے نہیں رہ سکتی ہوں
مجھے بس اتنا چاہو

کہ مجھ میں چاہے جانے کی خواہش جاگ اٹھے!