EN हिंदी
سلسلے | شیح شیری
silsile

نظم

سلسلے

اختر الایمان

;

شہر در شہر، قریہ در قریہ
سال ہا سال سے بھٹکتا ہوں

بارہا یوں ہوا کہ یہ دنیا
مجھ کو ایسی دکھائی دی جیسے

صبح کی ضو سے پھول کھلتا ہو
بارہا یوں ہوا کہ روشن چاند

یوں لگا جیسے ایک اندھا کنواں
یا کوئی گہرا زخم رستا ہوا

میں بہر کیف پھر بھی زندہ ہوں
اور کل سوچتا رہا پہروں

مجھ کو ایسی کبھی لگن تو نہ تھی
ہر جگہ تیری یاد کیوں آئی؟