EN हिंदी
سلسلۂ زندگی | شیح شیری
silsila-e-zindagi

نظم

سلسلۂ زندگی

راشد آذر

;

جب رگیں ٹوٹنے لگ جائیں لہو کی گردش
جس گھڑی جسم میں تھم جائے تو اک لمحے کو

وقت رک جائے گا جن جن کا جڑا ہے اس سے
آب و دانہ وہ کبھی آج کے غم اور کبھی

کل کے سفاک مسائل کے کسی حل کی خلش
اور بے درد حقیقت کی گھٹن دل میں لیے

کبھی روئیں گے کبھی فکر میں کھو جائیں گے
کل پھر اک صبح نئے مسئلے لے آئے گی