جب رگیں ٹوٹنے لگ جائیں لہو کی گردش
جس گھڑی جسم میں تھم جائے تو اک لمحے کو
وقت رک جائے گا جن جن کا جڑا ہے اس سے
آب و دانہ وہ کبھی آج کے غم اور کبھی
کل کے سفاک مسائل کے کسی حل کی خلش
اور بے درد حقیقت کی گھٹن دل میں لیے
کبھی روئیں گے کبھی فکر میں کھو جائیں گے
کل پھر اک صبح نئے مسئلے لے آئے گی
نظم
سلسلۂ زندگی
راشد آذر