EN हिंदी
سیلن | شیح شیری
silan

نظم

سیلن

سبودھ لال ساقی

;

ہم نے اپنے ساتھ کی آخری شب
بوڑھے پیڑ کی جھینی چھتری کے نیچے

چاند کی بھیگی بھیگی کرنوں کے ساتھ بتائی تھی
میں نے اپنے اشکوں کا رخ موڑ دیا تھا

تم نے پلکوں سے دو موتی میرے کندھے پر ٹانک دئے تھے
اور ماتھے پر کبھی نہ مٹنے والی

مہر لگائی تھی ایک گیلے بوسے کی
اگلی شب

اس پیڑ کے نیچے میں تنہا تھا
چھوٹ گیا تھا تم سے جو رومال وہاں پر لے آیا تھا

برسوں بعد اسی شب کا
جانی پہچانی خوشبو والی بھیگا پن

نظموں کی ایک بھولی ہوئی سی کاپی میں
سیلن بن کر ابھرا ہے