EN हिंदी
سیلن | شیح شیری
silan

نظم

سیلن

گلزار

;

بس ایک ہی سر میں، ایک ہی لے پہ صبح سے دیکھ
دیکھ کیسے برس رہا ہے اداس پانی

پھوار کے ململیں دوپٹے سے اڑ رہے ہیں
تمام موسم ٹپک رہا ہے

پلک پلک رس رہی ہے یہ کائنات ساری
ہر ایک شے بھیگ بھیگ کر دیکھ کیسی بوجھل سی ہو گئی ہے

دماغ کی گیلی گیلی سوچوں سے
بھیگی بھیگی اداس یادیں ٹپک رہی ہیں

تھکے تھکے سے بدن میں بس دھیرے دھیرے
سانسوں کا گرم لوبان جل رہا ہے