EN हिंदी
شعور نیلی رطوبتوں میں الجھ گیا ہے | شیح شیری
shuur nili rutubaton mein ulajh gaya hai

نظم

شعور نیلی رطوبتوں میں الجھ گیا ہے

عادل منصوری

;

شعور نیلی رطوبتوں میں الجھ گیا ہے
خلوص کی انگلیوں کے نیچے

اندھیرا لفظوں میں ڈھل گیا ہے
یہاں سب الفاظ کھوکھلے ہیں

یہ کھوکھلا پن مقدروں سے جڑا ہوا ہے
یہ کھوکھلا پن

جسے معانی کی ریت سے بھر سکے نہ کوئی
مقدروں سے جڑا ہوا ہے

اندھیرا گھوڑوں کی ہنہناہٹ سے گونجتا ہے
اندھیرا

جس میں کسی کی آنکھیں پگھل گئی ہیں
وہ ہنہناہٹ سے گونجتا ہے

خلوص کی انگلیوں کے نیچے
شعور نیلی رطوبتوں میں الجھ گیا ہے