EN हिंदी
شناسائی | شیح شیری
shanasai

نظم

شناسائی

اختر پیامی

;

رات کے ہاتھ پہ جلتی ہوئی اک شمع وفا
اپنا حق مانگتی ہے

دور خوابوں کے جزیرے میں
کسی روزن سے

صبح کی ایک کرن جھانکتی ہے
وہ کرن درپئے آزار ہوئی جاتی ہے

میری غم خوار ہوئی جاتی ہے
آؤ کرنوں کو اندھیروں کا کفن پہنائیں

اک چمکتا ہوا سورج سر مقتل لائیں
تم مرے پاس رہو

اور یہی بات کہو
آج بھی حرف وفا باعث رسوائی ہے

اپنے قاتل سے مری خوب شناسائی ہے