EN हिंदी
شیطان کا فرمان | شیح شیری
shaitan ka farman

نظم

شیطان کا فرمان

اسرار جامعی

;

اٹھو مرے محبوب مریدوں کو جگا دو
فن کار کو ابلیس کا پیغام سنا دو

جس ملک میں یاروں کو میسر نہ ہو وائن
اس ملک کا ہر خوشۂ انگور جلا دو

گرماؤ ادیبوں کا لہو وہسکی و رم سے
شاعر کوئی مل جائے تو ٹھرا ہی پلا دو

لیڈر جو نظر آئے تو بولو یہ ادب سے
تقریر میں تم گرمیٔ وہسکی سے جلا دو

پیپر کے اڈیٹر سے اگر کام ہو لینا
چپ چاپ سے آفس میں بیئر اس کو پلا دو

ہر بزم میں انگور کی بیٹی کو بلاؤ
ملا سے اندھیرے میں گلے اس کو لگا دو

شاعر کوئی محفل میں اگر پی کے نہ آئے
وہ پڑھ نہ سکے اپنی غزل شور مچا دو

ارباب تدبر جو ہیں اولاد ہماری
ان کو مرا ہر فلسفۂ زیست سکھا دو

احساس حمیت نہ رہے دل میں کسی کے
پٹرول چھڑک کر حس غیرت کو جلا دو

اس شاعر گستاخ کو اسرارؔ سخن کو
اس نظم کی تخلیق پہ پھانسی کی سزا دو