EN हिंदी
شہزادے کی موت | شیح شیری
shahzade ki maut

نظم

شہزادے کی موت

قمر جمیل

;

یہ سماں اور رات کی جادوگری
چاند کا لے کر چلی ہاتھوں میں تاج

کچھ طلسمی لوگ پتھرائے ہوئے
کچھ طلسمی لڑکیاں جیسے تمناؤں کے مور

جن سے آ کر کھیلتی ہے رات کی نیلم پری
اور جا کر ناچتی ہے شام تک

ہر قدم پر ایک شہزادے کی موت