EN हिंदी
شہر میرا | شیح شیری
shahr mera

نظم

شہر میرا

وسیم بریلوی

;

شہر میرا اداس گنگا سا
کوئی بھی آئے اور اپنے پاپ

کھو کے جاتا ہے دھوکے جاتا ہے
آگ کا کھیل کھیلنے والے

یہ نہیں جانتے کہ پانی کا
آگ سے بیر ہے ہمیشہ کا

آگ کتنی ہی خوفناک سہی
اس کی لپٹوں کی عمر تھوڑی ہے

اور گنگا کے صاف پانی کو
آج بہنا ہے کل بھی بہنا ہے

جانے کس کس کا درد سہنا ہے
شہر میرا اداس گنگا سا