EN हिंदी
شہر کی آنکھوں میں | شیح شیری
shahr ki aankhon mein

نظم

شہر کی آنکھوں میں

فاروق مضطر

;

میں پہاڑوں سے اتر آیا
تو

مجھ پر یہ کھلا
اب پلٹ جانے کی خواہش ہے فضول!

سارے رستے بند ہیں
شہر کی آنکھوں میں اک پیغام ہے میرے لئے