EN हिंदी
شہر خوباں شہر مقتل | شیح شیری
shahr-e-KHuban shahr-e-maqtal

نظم

شہر خوباں شہر مقتل

صہبا لکھنوی

;

مرے اس شہر کی رونق
بسیں رکشا ٹرامیں موٹریں

اور آدمی سیلاب کے مانند
سڑکیں ہمہماتی شور ہنگامہ تگ و دو

وقت کی گردش میں صبح و شام کا معمول ہے
مرے اس شہر کی رونق

اسکول نا آشنا لمحے ادھوری خواہش
خوابوں کے ویرانے

اندھیرے شب کے افسانے
مرے اس شہر کی رونق

حسیں بازار رونق دکانیں دل ربا چہرے
شگفتہ کونپلیں آسودہ جلوے

کرب کی لہریں
یہ کیسی کرب کی لہریں ہیں یا رب

شہر خوباں شہر مقتل بن گیا ہے
اور زندہ آدمی

قتل گاہ رہگزر پر
رکشوں' بسوں کاروں کے شور گراں میں

نیم جاں بے حال مردہ
کھو چکا ہے

اعتبار زندگی