زنداں میں شہیدوں کا وہ سردار آیا
شیدائے وطن پیکر ایثار آیا
ہے دار و رسن کی سرفرازی کا دن
سردار بھگت سنگھ سردار آیا
تا دار و رسن شوق سے اٹھلا کے گیا
تو شان شہادت اپنی دکھلا کے گیا
ٹکڑے ہوتا ہے دل ترے ماتم میں
لاشے کا انگ انگ کٹوا کے گیا
پی کر مئے شوق جھومنا وہ تیرا
بے پروایانہ گھومنا وہ تیرا
ہے نقش ترے اہل وطن کے دل پر
پھانسی کی رسن کو چومنا وہ تیرا
جام حب وطن کے اے متوالے
اے پیکر ناموس حمیت والے
ہو عالم ارواح میں شاداں کہ نہیں
اب تیرے وطن میں وہ حکومت والے
نظم
شہید بھگت سنگھ
تلوک چند محروم