EN हिंदी
شفق | شیح شیری
shafaq

نظم

شفق

اسماعیلؔ میرٹھی

;

شفق پھولنے کی بھی دیکھو بہار
ہوا میں کھلا ہے عجب لالہ زار

ہوئی شام بادل بدلتے ہیں رنگ
جنہیں دیکھ کر عقل ہوتی ہے دنگ

نیا رنگ ہے اور نیا روپ ہے
ہر اک روپ میں یہ وہی دھوپ ہے

طبیعت ہے بادل کی رنگت پہ لوٹ
سنہری لگائی ہے قدرت نے گوٹ

ذرا دیر میں رنگ بدلے کئی
بنفشی و نارنجی و چمپئی

یہ کیا بھید ہے کیا کرامات ہے
ہر اک رنگ میں اک نئی بات ہے

یہ مغرب میں جو بادلوں کی ہے باڑ
بنے سونے چاندنی کے گویا پہاڑ

فلک نیلگوں اس میں سرخی کی لاگ
ہرے بن میں گویا لگا دی ہے آگ

اب آثار ظاہر ہوئے رات کے
کہ پردے چھٹے لال بانات کے