روز ساحل پہ کھڑے ہو کے یہی دیکھا ہے
شام کا پگھلا ہوا سرخ سنہری روغن
روز مٹیالے سے پانی میں یہ گھل جاتا ہے
روز ساحل پہ کھڑے ہو کے یہی سوچا ہے
میں جو پگھلی ہوئی رنگین شفق کا روغن
پونچھ لوں ہاتھوں پہ اور چپکے سے اک بار کبھی
تیرے گلنار سے رخساروں پہ چھپ سے مل دوں
شام کا پگھلا ہوا سرخ سنہری روغن
نظم
شفق
گلزار