EN हिंदी
شام | شیح شیری
sham

نظم

شام

سجاد باقر رضوی

;

دن کو اس کا لہو تھا ارزاں
پھر آئی یہ شام غریباں

طوق گلے میں، پاؤں بہ جولاں
صبر ہے گریاں، ظلم ہے خنداں

شام ہوئی
کرب و بلا، سناٹا ہر سو

ہر سو اس کے لہو کی خوشبو
میرے لفظ اور اس کے جادو

شام ہوئی