خوں میں ڈوبی ہوئی شاعری
غم سے وابستہ اک نغمگی
سرد ہوتی ہوئی زندگی زندگی
جاں گھلاتی ہوئی آگہی
ایک بجھتے ہوئے خواب کی روشنی
خوب صورت دکانوں کے آراستہ شیلف میں
لا کے آخر سجا دی گئی
یعنی بکنے بکنے کی شے ہی بنا دی گئی
لکھنے والے کا احساس اپنی جگہ
پر تجارت کے اپنے تقاضے بھی ہیں
ذہن کا گھونٹ ہو یا کہ تریاق ہو
نرخ بازار کی نسبتوں سے سبھی
اک سجاوٹ بناوٹ کے پابند ہیں
دیکھیے روز و شب کس قدر شوق سے
درد کی سمت بڑھتے ہیں گاہک کے ہاتھ
زخم بکتے ہیں کتنے سلیقے کے ساتھ
نظم
شاعری کی کتاب
عنبرین حسیب عنبر