اگر مجھے اکیلا نہیں دیکھ سکتے
تو رہنے دو اسی طرح اداس
یہ تو مت کہو
کہ ہمارے کمرے میں رکھی ہوئی
سب سے آخری کرسی پر بیٹھ جاؤ
یا ہمارے جوتوں کے پاس
کھڑے ہو کر مسکراتے رہو
یا پرانا فرنیچر چمکانے والی پالش کے لیے ایک نئی نظم لکھ دو
میں وعدہ کرتا ہوں
کہ کسی بادل کسی پھول
کسی ہوا کسی ستارے
یا پھر کسی خاموشی میں
جہاں بھی جگہ ملے گی
بیٹھ جاؤں گا
یا اس کمرے سے باہر جا کر
بارش میں کھڑا رہوں گا
نظم
شاعر
ذیشان ساحل