ہمارے یہاں عام طور پر
ہر موقعے پر
شاعر اور مسخرے
ایک جیسی کرسیوں پر بیٹھتے ہیں
اور کرسیوں تک آنے کے لیے
ایک ہی راستے سے گزرتے ہیں
اور اس راستے سے پہلے
ایک ہی زینے اوپر چڑھتے ہیں
شاعر اور مسخرے ساتھ ساتھ چلتے ہیں
چلتے چلتے مسخرہ زور زور سے ہنستا ہے
شاعر روتا ہے اور ہم
دونوں کی آوازیں ساتھ ساتھ سنتے ہیں
اور بھول جاتے ہیں دھیان ہی نہیں دیتے
اس بات پر کہ ان میں سے
شاعر کی آواز کون سی ہے اور مسخرے کی کون سی
اور اس بات پر کہ ہمیں
مسخرے کی ہنسی پر توجہ دینی چاہیئے
یا شاعر کے آنسوؤں پر
اور اس بات پر کہ ہمیں
شاعروں مسخروں اور کرسیوں میں
کوئی فرق محسوس نہیں ہوتا

نظم
شاعر اور مسخرے
ذیشان ساحل