EN हिंदी
سیلفی | شیح شیری
selfi

نظم

سیلفی

سلمان ثروت

;

نارسیسس کے پہلو میں بیٹھے ہوئے
عکس اپنا ہی تالاب میں دیکھ کر

کتنی صدیوں سے اپنی ہی الفت میں گم
خود پسندی کے مارے ہوئے لوگ تھے

خود نمائی کے زیر اثر آ گئے
آئینے کا فسوں اس قدر بڑھ گیا

خود کو تصویر کرنے کی خواہش اٹھی
اپنے ہاتھوں میں اپنی ہی آنکھیں لیے

مختلف زاویوں سے نظر خود پہ کی
بے یقیں ہو گئے

خود فریبی میں مدہوش ہوتے ہوئے
اضطراب نظریوں مرض بن گیا

اک وبا کی طرح پھیلتا ہی گیا
نفسیاتی گرہ جب الجھنے لگی

اپنی تشہیر کا سر میں سودا لیے
آپ اپنا تماشہ لگایا گیا

اور دکھاوے کے بے سود قرطاس پر
نقش در نقش خود کو مٹایا گیا

روپ بہروپ صورت میں لایا گیا
خال و خد گم ہوئے

شخصیت کے سبھی رنگ اڑتے گئے
اور بے چہرگی عکس ہونے لگی