ایک بہت عجیب اور گہری شام میں
میں نے
زخمی پرندے کو دیوار کی منڈیر پر
سستاتے ہوئے دیکھا
اس کی آنکھیں نکلی پڑ رہی تھیں
اور زبان باہر نکل آئی تھی
میں نے اس سے پہلے بھی
ایسا منظر کہیں دیکھا تھا
میری یاد داشت بہت خراب ہے
مجھے کچھ یاد نہیں رہتا
ہاں
نئے منظروں سے ملتا جلتا
کوئی پرانا منظر
مجھے یاد آتا ہے
ایسے ہی کسی منظر میں
اس پرندے کی حالت سے
ملتی جلتی
ایک لڑکی کی تصویر
میں نے
کاغذ پر بنانا چاہی
لیکن پرندہ اڑ گیا
اور لڑکی
برہنہ ہو گئی
نظم
سیلف پورٹریٹ
عذرا عباس