EN हिंदी
سوال | شیح شیری
sawal

نظم

سوال

مغنی تبسم

;

وہ کیسا ترے جسم کا خواب تھا
کہ جس کے لہو میں شرارے اچھلتے رہے

کب جلے اور بجھے خواب ہے
وہ ہوا جو انہیں چھو گئی

سانس بن کر ابھی موجزن ہے رگ و پے میں
لیکن شرارے کہاں ہیں

لہو بے سبب گھومتا ہے
غلامانہ گردش ہے کولھو میں جکڑے ہوئے بیل کی

جس کی آنکھوں پہ پٹی بندھی ہے
ایک اندھا سفر ہے

ازل تا ابد
کیا یہی تھی تمنا کہ دنیا بنے اور سورج کے اطراف چکر لگاتی رہے